Tuesday, July 7, 2009

برسوں کے بعد دیکھا احمد فراز

برسوں کے بعد ديکھا شخص دلربا سا
اب ذہن ميں نہيں ہے پرنام تھا بھلا سا


ابرو کچھے کچھے سے آنکھيں جھکي جھکي سي
باتيں رکي رکي سي، لہجہ تھکا تھکا سا

الفاظ تھے کہ جگنو آواز کے سفر ميں
بن جائے جنگلوں ميں جس طرح راستہ

خوابوں ميں خواب اس کے يادوں ميں ياد اس کي
نيندوں ميں گھل گيا ہو جيسے کہ رتجگا سا

پہلے بھي لوگ آئے کتنے ہي زندگي ميں
وہ ہر طرح سے ليکن اوروں سے تھا جدا سا

اگلي محبتوں نے وہ نامرادياں ديں
تازہ رفاقتوں سے دل تھا ڈرا ڈرا سا



ہم نے بھی اس کو دیکھا کل شام اتفاقاً

اپنا بھی حال ہے اب لوگوں فراز کا سا

No comments:

Post a Comment